Thursday, March 29, 2018

کیاPCSIRکے ڈاکٹرز قابل اعتماد ہیں؟


کاش آپ لوگ کسی ادارے کے بارے کوئی رائے قائم کرنے سے پہلے ایک نظر سوشل میڈیا پر ہی ڈال لیا کریں. صحافت یکطرفہ رپورٹنگ یا بیانیے کو جاری کرنے کا نام نہیں. زمہ دارانہ صحافت دو طرفہ موقف کو شائع /ریلیز کرنے کا نام ہے. آپکی جگہ اگر میں ہوتا تو
PCSIR
جا کر انکی تعریفیں میڈیا پر لانے سے پہلے سوشل میڈیا پر سوشل ورکرز کی پروفائل سے
PCSIR
کی سابقہ کارکردگی کی انفارمیشن حاصل کرتا اور پھر
PCSIR
جاتا. جس لیب کی تعریفوں کے پل کل شام آپ نے باندھے انکی ایک رپورٹ نمبر 4918 ٹیسٹنگ مورخہ 12.10.15 - 17.10.15 کسٹمر ڈسٹرکٹ کنزیومر کورٹ گوجرانوالہ کی حقیقت سن لیجئیے.
ممورخہ 18.02.15 کو میں نے شیزان والوں کی ایک اچار کی بالٹی خریدی جس کی ایکسپائری ڈیٹ.22.0515 تھی. گھر لا کر جب بالٹی کھولی گئی تو اچار کالا سیاہ ہو چکا تھا. کنزیومر کورٹ کی بے ایمانی کہ اس نے وہ سیمپل04.10.15 کو لیب بھیجا. 9000 روپے میں نے فیس ادا کی مگر جب رپورٹ آئی تو لیب والوں نے ملی بھگت سے ایکسپائری ڈیٹ سے بھی پانچ ماہ زائد المیعاد پراڈکٹ کو
Safe for human consumption
لکھ دیا. میری سمجھ میں یہ بات آج تک نہیں آ سکی کہ جب پراڈکٹس پر خود کپمنی نے بمطابق پنجاب پئیور فوڈ آرڈیننس اینڈ رولز وارننگ لکھی ہوتی ہے کہ
.22.05.15.Best before
تو پھر لیب نے اس تاریخ سے پانچ ماہ بعد تک بھی لیبنے؛
Safe for human consumption
کی گارنٹی کیسے دے سکتی ہے.
اسطرح لیب تو پئیور فوڈ آرڈیننس اینڈ رولز کو ہی چیلنج کر رہی ہے.
بے وجہ تو نہیں ہیں چمن کی تباہیاں
کچھ باغباں ہیں برق و شرر سے ملے ہوئے


No comments:

Post a Comment

اصل احتساب عوام کریں گے. حمزہ شہباز

ان مکار اور زہنی بیمار کھوتوں کو کون سمجھائے کہ کمزور نہ احتساب /انصاف کر سکتا ہے نہ مانگ سکتا ہے. یہ مہزب دنیا کا مسلمہ اصول ہے. ...